Results 1 to 4 of 4

Thread: کورونا وائرس:چین Ú©ÛŒ معیشت پر بائیو Ø+ملہ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔تØ+ریر : صہیب مرغ

Hybrid View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel کورونا وائرس:چین Ú©ÛŒ معیشت پر بائیو Ø+ملہ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔تØ+ریر : صہیب مرغ

    کورونا وائرس:چین Ú©ÛŒ معیشت پر بائیو Ø+ملہ؟
    تØ+ریر : صہیب مرغوب



    کورونا وائرس Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر عالمی برادری متØ+رک ہے،اس Ú©ÛŒ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ 27دسمبر 2019Ú©Ùˆ پہلا کیس سامنے آنے پر دنیا یہ جان گئی تھی کہ ’’یہ اچھا وائرس نہیں ہے‘‘۔

    وائرس کا ÚˆÛŒ این اے بالکل نیا، Ú©Ú†Ú¾ اور ہی قسم کاتھا،ویکسین تیار نہ تھی۔نئے ÚˆÛŒ این اے اور انوکھے سٹائل Ú©ÛŒ وجہ سے ہی Ú©Ú†Ú¾ سائنس دانوں Ù†Û’ اسے ’’انوکھا‘‘ کا نام دیا تھا۔یہ واØ+د وائرس ہے جس Ú©ÛŒ علامات بیماری Ù„Ú¯Ù†Û’ Ú©Û’ فوراََ بعد ظاہر نہیں ہوتیں بلکہ Ú©Ú†Ú¾ وقتوائرس کا ÚˆÛŒ این اے بالکل نیا، Ú©Ú†Ú¾ اور ہی قسم کاتھا،ویکسین تیار نہ تھی۔نئے ÚˆÛŒ این اے اور انوکھے سٹائل Ú©ÛŒ وجہ سے ہی Ú©Ú†Ú¾ سائنس دانوں Ù†Û’ اسے ’’انوکھا‘‘ کا نام دیا تھا۔یہ واØ+د وائرس ہے جس Ú©ÛŒ علامات بیماری Ù„Ú¯Ù†Û’ Ú©Û’ فوراََ بعد ظاہر نہیں ہوتیں بلکہ Ú©Ú†Ú¾ وقت لیتی ہیں۔کھانسی نہ چھینک،گلے میں خراش نہ ہی بخار،یا ایسی کوئی اور علامت ظاہر نہیں کرتا۔ خفیہ فوج Ú©ÛŒ طرØ+ انسانی جسم Ú©Û’ اندر پروان چڑھتا رہتا ہے۔اس Ú©ÛŒ تصدیق Ú©Û’ لئے یہ بتانا ہی کافی ہے کہ Ú©Ú†Ú¾ مریضوں Ù†Û’ بیمارہونے Ú©Û’ 5.8دن بعد ڈاکٹروں سے رجوع کیا، اتنے دن وائرس جسم Ú©Û’ اندر پرورش پاتا رہا ۔ہسپتال میں زیر علاج رہنے کا دورانیہ 12.5دن ہے تاہم بعض مریض مجموعی طور پر 9.6 دن ہسپتال میں زیر علاج رہے۔ بے فکر مریض جہاں چاہتا ہے چلاجاتا ہے ،جس سے چاہتا ہے ملتا ہے۔ علامات بر وقت ظاہر نہ ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے ایک مریض درجنوں دوسرے صØ+ت مند افراد Ú©Ùˆ بیمار کر دیتا ہے۔وائرس کا شکار افراد خود Ú©Ùˆ صØ+ت مندسمجھتے ہوئے دوسروں سے بلا روک ٹوک ملتے رہتے ہیں ،جس سے وائرس Ú†Ù¾Ú©Û’ سے دوسرے افراد میں سرایت کرجاتا ہے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کون کون بیمار ہے ،یا مرض کس سے کس Ú©Ùˆ لگا۔ Ø´Ú© ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شائد وائرس Ú©ÛŒ کمزوری Ú©ÛŒ وجہ سے علامات بروقت ظاہر نہیں ہوتیں۔ علامات اس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب یہ جسم Ú©Û’ اندر Ú©Ú†Ú¾ تقویت Ø+اصل کر لیتا ہے۔یہی پہلو خطرناک ہے۔ مریضوں Ú©ÛŒ تعداد میں اضافے کا سبب بھی یہی ہے ۔شہریوں Ú©Ùˆ صØ+ت مند ماØ+ول میں روکنے اور میل ملاپ ختم کرنے سے یہ وائرس بھی قید ہو گیا ہے۔
    وائرس Ú©Û’ پہلے 245کیسز ووہان میں سامنے آئے تھے اسی لئے یہ بات یقین سے کہی جا رہی تھی کہ اس کا مرکز ووہان ہی ہے۔مرض Ú©ÛŒ شدت Ú©Û’ پیش نظر سب سے زیادہ Ø+فاظتی اقدامات Ú©ÛŒ ضرورت بھی یہیں ہے۔اگرچہ Ø+الیہ Ø+ملہ ہوانان(Huanan) Ú©ÛŒ ہول سیل مارکیٹ میں ہوا ہے، جنوری میں سامنے آنے والے اکثر مریضوں کا تعلق ’’ہوانان‘‘ Ú©ÛŒ ہول سیل سی فوڈ مارکیٹ سے ضرور نکلا ہے لیکن دسمبر Ú©Û’ کیس کا تعلق اس مارکیٹ سے نہ تھا۔27جنوری Ú©Ùˆ ایک صØ+افی Sahar EsfandiariÙ†Û’ عالمی رپورٹوں کا Ø+والہ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ کورونا وائرس کا مرکزووہان نہیں ہے۔انہوں Ù†Û’ لکھا کہ ’’ووہان سے آنے جانے والوں کا بیجنگ میں مکمل طبی معائنہ کیاجا رہا ہے۔اس کا جائزہ لینے کا بعد برطانوی میڈیکل جرنل ’’دی لانسٹ‘‘ Ù†Û’ انکشاف کیاہے کہ عین ممکن ہے کہ کورونا وائرس کا مرکز ووہان Ú©ÛŒ جگہ کوئی اور علاقہ ہوکیونکہ 41مریضوں Ú©Û’ طبی معائنے سے پتہ چلا کہ ان میں سے 13کا ووہان Ú©ÛŒ منڈی سے کوئی تعلق نہ تھا ۔وہ اس منڈی Ú©Û’ قریب سے بھی نہیں Ù¾Ú¾Ù¹Ú©Û’ تھے، نہ ہی انہوں Ù†Û’ کبھی کسی ایسے شخص سے ملاقات Ú©ÛŒ تھی جو ووہان سے آیا ہو۔‘‘مØ+قق Ù†Û’ یہ بھی بتایا کہ ہسپتال میں داخل ہونے والے پہلے مریض کابھی ووہان Ú©ÛŒ منڈی سے تعلق نہ تھا۔یہ بھی کہا جا رہاہے کہ وائرس Ú©ÛŒ ’’جنم بھومی ‘‘ایک سے زیادہ مقامات ہیں۔
    عالمی منڈیاں سارس،ہسپانوی فلو اور سوائن فلو سے بھی متاثر ہوئی تھی۔’’سارس‘⠘ سے چین Ú©ÛŒ معیشت 1.1فیصد سکڑ گئی تھی۔ ریڑھ Ú©ÛŒ ہڈی سمجھے جانے والے خدمات Ú©Û’ شعبہ میں گراوٹ کا تناسب2.6فیصد تھا۔ وقت Ù†Û’ انگڑائی Ù„ÛŒ اور چین Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ بڑی معیشت سے جمپ لگا کر دنیا Ú©ÛŒ دوسری بڑی معیشت Ú©ÛŒ منزل Ø+اصل کر چکا تھا۔لیکن وائرس Ù†Û’ عالمی معاشی نظام Ú©Ùˆ بھی جکڑ کر رکھ دیا ہے، سازشی تھیوری Ú©Û’ تØ+ت اس کا تعلق معیشت سے جوڑا جا رہا ہے۔سماجی رابطوں Ú©ÛŒ ویب سائٹس پر ایک طوفان مچا ہو اہے کہ یہ وائرس کسی غیر ملکی سائنسد ان Ù†Û’ چین Ú©Ùˆ خراب کرنے Ú©Û’ لئے بڑے تجارتی مرکز ووہان میں چھوڑا ۔سماجی رابطوں Ú©ÛŒ ویب سائٹس کورونا وائرس Ú©ÛŒ سازشی تھیوریوں سے بھری Ù¾Ú‘ÛŒ ہیں ۔یہ عناصر نئی صورتØ+ال Ú©Ùˆ بائیو وار سے تعبیر کر رہے ہیں۔اسی Ú©Û’ اندریہ بھی سوچ پنپ رہی ہے کہ کہیں ان پر کسی Ù†Û’ وائرس Ø+ملہ تو نہیں کیا،اس پس منظر میں وہاں غیر ملکی مصنوعات Ú©ÛŒ مانگ Ú©Ù… ہو سکتی ہے۔ روسی میڈیا Ù†Û’ الزام تراشی میں بہت جلدی کی، روسی میڈیا Ù†Û’ کورونا وائرس Ú©Ùˆ امریکہ Ú©ÛŒ بائیو جنگ کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ یہ وائرس امریکی سائنس دانوں Ù†Û’ لیب میں تیار کر Ú©Û’ چین میں چھوڑا ہے، یہ بائیو Ø+ملہ ہے۔یہ بھی کہا گیا کہ جب ڈبلیو ایچ او Ù†Û’ پہلا اجلاس 22جنوری Ú©Ùˆ بلایا، اس وقت کورونا وائرس Ú©Û’ مریضوں Ú©ÛŒ تعداد 8ہزار اور ہلاکتوں کا تناسب تین فیصد تک تھا۔یعنی عالمی ایمرجنسی Ú©Û’ اعلان Ú©Û’ وقت یہ وائرس دوسرے وائرسوں سے کہیں Ú©Ù… خطرناک تھا ۔کہا جاتا ہے کہ ایمر جنسی کا اعلان امریکہ۔ چین تعلقات Ú©Û’ پیش نظر کیا گیا ہے۔امریکی ادارے سی ÚˆÛŒ سی Ù†Û’ رواں برس Ú©Ùˆ امریکہ Ú©Û’ لئے فلو سیزن قرارد یتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ میں انفلوئینزا وائرس ایک ریاست سے دوسری ریاست میں پھیل رہا ہے، یہ پوری دہائی میں سب سے زیادہ خطرناک لہر ہے۔رپور Ù¹ Ú©Û’ مطابق اکتوبر 2019Ø¡ سے جنوری Ú©Û’ آخر تک کئی لاکھ افراد انفلوئینزا کا اشکار ہو Ú†Ú©Û’ ہیں۔ امریکی ادارے Ù†Û’ کہا ہے کہ ’’امریکہ اپنا دھیان کرے ،اس Ú©ÛŒ آبادیاں انفلوئینزا Ú©Û’ خطرے میں ہیں۔ امریکہ Ú©Û’ ’’ مرکز برائے اØ+تیاط Ùˆ انسداد امراض ‘‘(Centers for Disease Control and Prevention) Ú©Û’ تخمینے Ú©Û’ مطابق امریکہ میں جاری فلو سیزن سے 150000امریکی ہسپتال میں داخل ہوئے جن میں سے آٹھ ہزار Ú©Ùˆ طبی سائنس بچانے میں ناکام رہی۔گزشتہ برس فلو سے 34ہزار افراد جان Ú©ÛŒ بازی ہار گئے تھے۔امریکہ میں ہر سال فلو سے 12ہزار سے 61ہزار افراد موت کا تر نوالہ بنتے ہیں۔لیکن اس کا ذکر کسی Ù†Û’ نہیں سنا۔
    عالمی اخبارات Ù†Û’ بھی ایک اودھم مچا رکھا ہے، تمام تØ+ریرں کا لب لباب یہی ہے کہ اس سے چینی معیشت Ú©Ùˆ شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ان Ú©Û’ دبائو میں آکرعالمی اداروں Ù†Û’ اپنے مرکزی اور علاقائی دفاتر یا تو بند کر دیئے ہیں یا پھر انہیں بند کرنے کا Ø+Ú©Ù… دے دیا گیا ہے ،چین Ú©Û’ کئی Ø+صوں میں عالمی کمپنیوں Ù†Û’ فیکٹریاں لگا رکھی تھیں، امریکی Ø+کومت Ú©ÛŒ جانب سے ٹریول گائیڈ منفی ہونے پر یہ کاروبار خود بخود رک جائے گا، کئی بڑے امریکی اداروں Ù†Û’ پہلے ہی اپنے دفاتر بند کر Ú©Û’ عملہ واپس بلا لیا ہے، جاپان باقی بھی سامان باندھ رہے ہیں۔دوسرے ممالک امریکہ Ú©ÛŒ پیروی میں انہی خطوط پر سوچ رہے ہیں۔اس لئے وائرس Ú©Û’ Ø+ملے سے چین Ú©ÛŒ معیشت ایک دم رک گئی ہے، ملک بھر میں تمام بڑی فیکٹریاں ØŒ ہوٹلز اور کاروباری مراکز بند کر دیئے گئے ہیں،عالمی اور مقامی ٹرانسپورٹ سیکٹر بھی بری طرØ+ متاثر ہوا ہے۔یورپ ،امریکہ ØŒ افریقہ اور ایشیائی ممالک Ú©ÛŒ جانب سے ٹریول گائیڈ منفی کرنے پر عالمی فضائی کمپنیوں Ù†Û’ بھی چین سے ناطہ توڑ لیا ہے۔چینیوں پر کئی ممالک Ú©Û’ دروازے بند کر دیئے گئے ہیں، میڈیا امریکی وزیر Ú©ÛŒ اس بات سے سو فیصد متفق ہے کہ چین میں اداروں Ú©ÛŒ بندش Ú©Û’ بعد امریکہ Ú©Ùˆ اپنا سریایہ واپس مل جائے گا۔جس سے امریکہ میں روزگار Ú©Û’ نئے دروازے Ú©Ú¾Ù„ جائیں گے۔ماہرین Ú©Û’ مطابق یہ Ø+ملہ صØ+ت سے زیادہ معیشت پر ہوا ہے۔ جبکہ چین Ù†Û’ خود بھی کئی ممالک سے ناطہ توڑ لیاہے ،وہ ہرگز نہیں چاہتا کہ یہ وائرس دنیا Ú©Û’ کسی بھی Ø+صے میں پھیلے۔ ایک اندازے Ú©Û’ مطابق چینی معیشت میں62ارب ڈالر Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ آ سکتی ہے۔اسی تناظر میں Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û’ کہا کہ امریکی ارب پتی بل گیٹس Ú©Ùˆ وائرس Ú©ÛŒ تیاری کا پہلے سے علم تھا۔یو ٹیوب اور ٹوئٹر وائرس کا کوئی نہ کوئی تعلق بل گیٹس سے جوڑتے رہے ،ان Ú©Û’ مطابق بل گیٹس Ù†Û’ نان سٹیٹ ایکٹر Ú©ÛŒ جانب سے بہت پہلے ہی تیزی سے پھیلنے والے کسی وائرس Ú©ÛŒ تیاری کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ویکسین Ú©ÛŒ تیاری Ú©Û’ لئے کروڑ ÙˆÚº ڈالر دیئے تھے۔ بل گیٹس اینڈ ایملنڈا فائونڈیشن Ú©ÛŒ جانب سے ایسے کسی وائرس Ú©ÛŒ نشاندہی ان Ú©Û’ Ú¯Ù„Û’ Ù¾Ú‘ گئی ہے۔بل گیٹس اور فانڈیشن Ú©Û’ مطابق ’’ایک فرضی بیماری بہت تیزی سے پھیلی جس Ù†Û’ 18مہینوں میں 65لاکھ افراد کوموت Ú©ÛŒ نیند سلا دیا تھا۔بل گیٹس Ù†Û’ ’’ڈیلی ٹیلی گراف‘‘ Ú©Ùˆ بتایا تھا کہ ان Ú©ÛŒ فائونڈیشن کئی برسوں سے کسی انجانے وبائی مرض Ú©Û’ پھوٹ Ù¾Ú‘Ù†Û’ سے پہلے اس Ú©ÛŒ ویکسین Ú©ÛŒ تیاری Ú©Û’ لئے فنڈز دیتی رہی ہے۔بل گیٹس یہ بات کہہ Ú†Ú©Û’ ہیں کہ نان سٹیٹ ایکٹرزتیزی سے پھیلنے والے خطرناک وائرس بنا سکتے ہیں۔بل گیٹس Ù†Û’ Instuitute for Disease ModelingÚ©Û’ لئے ایک رپورٹ تیار Ú©ÛŒ تھی جس Ú©Û’ مطابق 1918میں ایک وائرس 5کروڑ افراد Ú©ÛŒ ہلاکت کا باعث بنا تھا۔اب اس قسم کا وائرس 3کروڑ افراد Ú©Ùˆ موت Ú©ÛŒ نیند سلا سکتا ہے۔ سائنس دانوں کا ایک گروپ ’’Coalition for Epidemic Preparedness Innovations (CEPI)‘‘ بھی اس سلسلے میں پیش پیش تھا۔ان Ú©Ùˆ بھی وائرس کا علاج ڈھونڈنے Ú©Û’ لئے فنڈز مل رہے تھے Û” کوئنز یونیورسٹی ØŒ آسٹریلیاکے علاوہ تØ+قیق Ú©Û’ لئے (Moderna) بھی ڈالرز دیئے جا رہے تھے ۔یہ تینوں ادارے’’ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ‘‘ اور ’’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشنز‘‘ Ú©Û’ لئے کام کر رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان اداروں Ù†Û’ کورونا وائرس Ú©Û’ علاج Ú©Û’ لئے 30کیمیکلز کا بطور ویکسین ٹسٹ کیا ہے۔ 16ہفتوں Ú©Û’ اندر اندر نئی دوا بھی منظرعام پر آ جائے Ú¯ÛŒ جس سے امریکہ پر ڈالروں Ú©ÛŒ بارش شروع ہو سکتی ہے ۔دو مزید کمپنیاں بھی ویکسین Ú©ÛŒ تیاری پر کام کر رہی ہیں ۔ان میں سے ایک کمپنی Ù†Û’ ’’مرس‘‘ Ú©ÛŒ ویکسن بھی تیار Ú©ÛŒ تھی۔
    ٹوئٹر پر لوگوں Ù†Û’ سوال کیاکہ ’’بل گیٹس Ú©Ùˆ اس قسم Ú©Û’ وائرس Ú©ÛŒ تیاری کا علم کیسے ہوا؟کچھ یوٹوبیرز Ù†Û’ وائرس کا تعلق جان ہاکنز یونیورسٹی میں اکتوبر 2019میں پھیلنے والی وباء سے جوڑ ا ہے۔ یوٹیوب پر ایک اور سازشی تھیوری بھی وائرل ہوئی جس Ú©Û’ مطابق اس وائرس Ú©Ùˆ پیٹنٹ کرانے Ú©ÛŒ درخواست دائر Ú©ÛŒ گئی تھی ۔یہ تھیوری جان سیدر(Jordan Sadher) سمیت کئی افراد Ú©ÛŒ ذہنی اختراع تھی Û” جان سیدر کا ایک ٹویٹ ہزارہا مرتبہ ری ٹوئٹ ہوا۔2015Ø¡ میں سرے میں ’’پرب رائٹ انسٹی ٹیوٹ‘‘ (Pirbright Institute) Ù†Û’ کورونا وائرس Ú©Û’ Ø+قوق Ø+اصل کرنے Ú©Û’ لئے پیٹنٹ Ú©ÛŒ درخواست دی تھی۔برب رائٹ Ú©Û’ ترجمان Ù†Û’ تسلیم کیا کہ انہوں Ù†Û’ کورونا وائرس Ú©ÛŒ کمزور قسم لیب میں تیار کر Ù„ÛŒ تھی تاہم ان Ú©Û’ دعوے Ú©Û’ مطابق یہ وائرس پرندوں اور جانوروں Ú©ÛŒ ویکسین Ú©ÛŒ تیاری Ú©Û’ لئے بنایا گیا تھا۔یو ٹیوبرز Ù†Û’ الزام لگایا کہ سوچے سمجھے منصوبے Ú©Û’ تØ+ت یہ وائرس چین میں انسانوں Ú©Û’ قتل Ú©Û’ لئے استعمال کر لیا گیا۔سیدر Ù†Û’ خود سے سوال کیا، ’’ دنیا بھر میں خوف Ùˆ ہراس پھیلانے Ú©Û’ لئے میڈیا Ú©Ùˆ بھی ا ستعمال کیا گیا؟ اور یہ کہ Cabal(مخصوص مفادات Ú©Û’ لئے کام کرنے والے سازشی گروہوں)Ú©Ùˆ روپے Ú©ÛŒ بھوک ہے،اسی لئے وہ اپنے بائیو ذخائر Ú©Ùˆ استعمال میں لا رہے ہیں؟تاہم مذکورہ ادارے پرپرب رائٹ کمپنی Ú©Û’ ترجمان Ù†Û’ وضاØ+ت کرتے ہوئے کہا ’’ہم Ù†Û’ وائرس Ú©Ùˆ بہت کمزور کر دیا ہے ØŒ یہ وائرس بیماری پیدا کرنے Ú©Û’ قابل نہیں ہیں انہیں صرف بطور ویکسین استعمال کیا جا سکتا ہے ‘‘۔ترجمان Ù†Û’ یہ کبھی کہا کہ یہ وائرس بڑے پیمانے پر تیار نہیں کیا گیا۔انہوں Ù†Û’ کہا کہ اس وقت بل گیٹس اینڈ ایملنڈا فائونڈیشن Ù†Û’ ضرورت Ú©Û’ مطابق فنڈز مہیا نہیں کئے تھے۔ترجمان Ù†Û’ مزید کہا کہ’’ویکسین بنانے کام جاری ہے لیکن اس Ú©ÛŒ تیاری مکمل نہیں ہوئی۔انہوں Ù†Û’ سماجی رابطوں Ú©ÛŒ ویب سائٹ پر پھیلے ہوئے اس پروپیگنڈے Ú©Ùˆ بھی جھوٹ کا پلندا قرار دیا کہ وائرس Ú©Ùˆ پیٹنٹ کرا لیا گیاتھا۔انہوں Ù†Û’ کہا،’’وائرس Ú©Ùˆ رجسٹر کرانے Ú©Û’ لئے پیٹنٹ کا عمل 2015Ø¡ میں مکمل کر لیا گیا تھا لیکن اسے پیٹنٹ نہیں کرایا گیا تھا۔لیکن ان سب اداروں اور افراد Ù†Û’ ان افواہوں Ú©ÛŒ تردید کی۔
    یہ درست ہے کہ سارس وائرس Ú©Û’ وقت چین دنیا Ú©ÛŒ Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ بڑی طاقت تھا، اب یہ دوسری بڑی معیشت ہے۔سارس Ú©Û’ Ø+ملے Ú©Û’ وقت چین Ú©ÛŒ معیشت عالمی جی ÚˆÛŒ Ù¾ÛŒ کا4فیصد تھی اب 17فیصد ہے۔ چین میں وائرس Ú©Û’ تازہ بØ+ران Ú©Û’ عالمی معیشت پر تین گنا زیادہ اثرات مرتبہ ہوسکتے ہیں۔ پرچون،ہوٹل،تفر ŒØ+ÛŒ انڈسٹریز ا ور ٹورازم چین Ú©ÛŒ جی ÚˆÛŒ Ù¾ÛŒ کا 42فیصد ہے،یہ تمام شعبے بری طرØ+ متاثر ہوے ہیں۔چین Ú©Û’ 44فیصد لائیو سٹاکس دیہات میں ہیں۔دیہی علاقے سیل ہونے سے ان Ú©ÛŒ قوت خرید جواب دے گئی ہے۔پاکستان Ú©Ùˆ بسیں مہیا کرنے والی ڈونگ فینگ کمپنی سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اداروں میں شامل ہے۔ 2019Ø¡ میں چین Ú©ÛŒ جی ÚˆÛŒ Ù¾ÛŒ14.55ارب ٹریلین ڈالر تھی۔دنیا کا سب سے بڑا مینو فیکچرر بھی چین Ú©Û’ سوا کوئی نہیں۔لیکن وائرس Ú©ÛŒ روک تھام Ú©Û’ لئے چین Ù†Û’ اپنی مارکیٹوں Ú©Ùˆ خود ہی تالے لگا دیئے ہیں۔5کروڑ آبادی والے 16شہروں میں پہیہ جام ہے۔ وائرس کا نشانہ بننے والا علاقہ چین کا معاشی Ø+ب ہے۔ ان16صوبوں یا شہروں سے چین Ú©ÛŒ دو تہائی پیداوار Ø+اصل ہوتی ہے۔ان کا مرکز ووہان ہے۔چینی Ø+کومت Ù†Û’ کاروباری مراکز Ú©Ùˆ تالے لگانے Ú©Û’ بعد صنعتوں کا پہیہ بھی ایک مہینے Ú©Û’ لئے روک دیا ہے۔ چین Ù†Û’ اشیائے ضرورت Ú©ÛŒ خریدو فروخت روک کر صرف صØ+ت پر توجہ مرکوز کر دی ہے۔یہ عمل ایک ماہ تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ ایلومینیم، تانبے، سٹیل، Ù†Ú©Ù„ØŒ پٹرولیم مصنوعات اورپام آئل سمیت کئی مصنوعات کا سب سے بڑا خریدار چین تھا۔ اب نہیں ہے۔مانگ میں Ú©Ù…ÛŒ کئی ہفتوں تک جاری رہنے کااندیشہ ہے جس سے یورپی معیشتیں بھی گراوٹ کا شکار ہو سکتی ہیں۔چیئرمین یو ایس فیڈرل ریزرو جیروم پاول (Jerome Powell) Ù†Û’ کہا کہ ’’چین Ú©ÛŒ عالمی معاشی اہمیت سے مفر ممکن نہیں ،چین میں ہلکا سا معاشی جھٹکا عالمی معیشت میں ہل Ú†Ù„ مچا سکتا ہے Û” چین Ú©Û’ قریبی ممالک ØŒ جاپان اور تائیوان پر زیادہ فرق Ù¾Ú‘ سکتا ہے۔چند ایک یورپی ممالک Ú©Û’ سمیت چین سے زیادہ تجارت کرنے والے ممالک بھی معاشی بØ+ران Ú©ÛŒ لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔ دو سیاسی Ø+ریف بھارت اور جاپان بھی چینی مصنوعات Ú©Û’ بڑے خریدار ہیں۔یہ دونوں ممالک یورپی یونین سے بھی زیادہ اہمیت چین Ú©Ùˆ دے رہے ہیں، برازیلی مصنوعات Ú©ÛŒ سب سے بڑی منڈی چین Ú©Û’ سوا اور کون سا ملک ہو سکتا تھا Û”
    عالمی منڈی میں چند ہفتوں Ú©Û’ اندر اندر ہی ان اہم مصنوعات Ú©ÛŒ قیمتوں میں 12فیصد تک Ú©Ù…ÛŒ ہو گئی ہے۔پام آئل Ú©ÛŒ قیمت میں 9.6فیصد ØŒ تانبے Ú©ÛŒ قیمت میں 12.1 فیصد، پٹرولیم مصنوعات Ú©ÛŒ ایک بڑی منڈی’’ برینٹ‘‘ میں خام تیل Ú©ÛŒ قیمت میں 10.1فیصد Ú©Ù…ÛŒ سے یورپی منڈیاں بØ+ران سے دوچار ہو رہی ہیں۔تدارک نہ کیا گیا تو عالمی ترقی Ú©Û’ اشاریوں کا Ø+صول ناممکن ہو جائے گا۔ کاروبار رکنے سے غربت اور بے روزگاری میں اضافے کا اندیشہ ہے ۔دوسری طرف گزشتہ چندہفتوں Ú©Û’ اندر اندر عالمی منڈی میں سونے Ú©ÛŒ قیمت میں 1.5فیصد اضافہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ لوگوں Ù†Û’ اپنا سرمایہ سونے Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں Ù…Ø+فوظ کر لیا ہے۔یہ سرمایہ عالمی صنعت Ùˆ تجارت سے Ù†Ú©Ù„ گیا ہے۔کئی ممالک Ù†Û’ اپنا سرمایہ چینی کرنسی سے نکال کر سونے ،ڈالر یا پائونڈ میں تبدیل کر لیا ہے۔ تیل Ú©ÛŒ درآمد میں سب سے آگے ہے۔کئی مصنوعات Ú©ÛŒ قیمتوں میں اضافے Ú©ÛŒ بڑی وجہ چین Ú©ÛŒ بڑھتی ہوئی مانگ تھی۔ آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی Ú©Û’ ماہر معاشیات واروک میکب بن (Warwick McKibbin) Ú©Û’ مطابق’’نوول کورونا وائرس Ú©Û’ اثرات سارس Ú©Û’ مقابلے میں کہیں زیادہ شدید ہو سکتے ہیں۔امریکی وزیر تجارت کا بیان Ú©Ú†Ú¾ الگ ہی ہے ،انہیں اپنے ملک میں معاشی ترقی اور روزگار Ú©ÛŒ فکر ہے۔کہتے ہیں ’’اس وائرس کا انجام امریکی معیشت Ú©Û’ لئے سکون Ú©ÛŒ گولی جیسا ہے‘‘۔امریکی وزیر ولبر راس Ù†Û’ چین میں وائرس Ú©Ùˆ اپنے ملک Ú©Û’ لئے دولت کمانے Ú©ÛŒ سیڑھی قرا دیا۔انہوں Ù†Û’ کہا کہ اس سے امریکہ میں نوکریاں واپس آ جائیں گی۔ ’’موڈیز‘‘ Ù†Û’ بھی وارننگ جاری Ú©ÛŒ ہے کہ قابو نہ پانے Ú©ÛŒ صورت میں عالمی معاشی نظام خطرے سے دوچار ہو سکتا ہے۔
    2018Ø¡ میں 16.3کروڑ چینیوں Ù†Û’ دوران سیاØ+ت 277ارب ڈالر غیر ملکیوں Ú©Û’ Ø+والے کر دیئے ۔تھائی لینڈکے 30فیصداور آسٹریلیا Ú©Û’15فیصد ٹوررا سٹ چین سے ہی آتے ہیں۔1.30 ارب چینی باشندے کاروں، خوشبوئوں،کاسمی٠کس اورمہنگے ملبوسات سمیت کئی دیگر اہم برانڈز Ú©Û’ بڑے خریدار ہیں،بلکہ کئی ممالک میں بڑے برانڈز ان Ú©Û’ دم سے ہی Ú†Ù„ رہے تھے ۔چین Ú©ÛŒ Ù…ÚˆÙ„ کلاس سیاØ+ت پر دوسرے ممالک سے کہیں زیادہ خرچ کرتی ہے۔ان کا شمار عالمی سطØ+ پر زیادہ ڈالر خرچ کرنے والے سیاØ+ÙˆÚº میں ہوتا ہے۔ ’’پیسہ پھینک ،تماشا دیکھ‘‘والی بات ہے جہاں جاتے ہیں Ú©Ú†Ú¾ دے کر ہی آتے ہیں۔ پیرس میں بھی چینی سیاØ+ لگژری آئٹمز Ú©ÛŒ خریداری Ú©Û’ ذریعے اربوں ڈالر فرانس اور دوسرے ممالک Ú©Ùˆ دے کر جاتے تھے۔چینیوں Ú©ÛŒ وجہ سے فرانس میں لگژری مصنوعات Ú©ÛŒ منڈی میں 2018 میں 5فیصد اضافہ ہوا تھا۔کپڑے Ú©ÛŒ مصنوعات، بیوٹی سے متعلق سامان Ú©ÛŒ مارکیٹ بھی چینی پیش پیش ہیں،بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ کئی برانڈز چینیوں Ú©Û’ دم سے Ú†Ù„ ر ہے ہیں۔کئی ممالک میں ان کا شانگ مجموعی مارکیٹ کا30فیصد ہے۔اکثر یورپی اور ایشیائی ممالک Ù†Û’ ٹریول گائیڈز جاری کراپنے شہریوں Ú©Ùˆ چین جانے سے روک دیا ہے۔یورپ میں چینیوں Ú©Û’ مقبول ہوٹل ویران Ù¾Ú‘ گئے ہیں۔اٹلی میں متعدد چینی نسلی امتیاز کا نشانہ بنے ہیں، ان سے خریداری روکنے Ú©Û’ اعلانات بھی کئے گئے ہیں۔ نسل پرستی پر مبنی ان واقعات پرعالمی اداروں Ù†Û’ گہری تشویش کا اظہار کیا ہے لیکن وہ کر کیا سکتے ہیں۔
    تھائی لینڈ چینی سیاØ+ÙˆÚº Ú©ÛŒ پسندیدہ ترین جگہ چین ہی تھا۔کئی ممالک Ù†Û’ چینی سیاØ+ÙˆÚº Ú©ÛŒ آمد Ùˆ رفت تا Ø+Ú©Ù… ثانی روک دی ہے۔امریکہ، سنگا پور،ہانگ کانگ اور فلپائن بھی ان ممالک میں شامل ہیں۔روس اور منگولیا Ù†Û’ سرØ+دیں بند کرکے اپنے شہریوں Ú©ÛŒ Ø+فاظت کا انتظام کیا ہے۔ متØ+دہ عرب امارات ہویابرطانیہ ،امریکہ سے Ù„Û’ کر افریقہ تک ہر فضائی کمپنی Ù†Û’ چین Ú©Û’ لئے اپنی پروازیں Ù…Ø+دود کر دی ہیں۔بڑی جاپانی ٹریول ایجنسیوں Ú©Ùˆ لاکھوں Ù¹Ú©Ù¹ منسوخ کرنا Ù¾Ú‘ گئے ہیں۔سماجی رابطوں Ú©ÛŒ کئی ویب سائٹس Ù†Û’ بھی اپنے کارکنوں Ú©Ùˆ چین Ú©Û’ غیر ضروری سفر سے روک دیا ہے۔ہانک کانگ میں ماس ٹرانزٹ ٹرینیں بھی خالی Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ ہیں Û” ایس ایم بی سی Ù†Ú©Ùˆ سکیورٹیز (SMBC Nikko Securities) Ú©Û’ مطابق ’’سفری پابندیاں Ú†Ú¾ ماہ تک جاری رہنے Ú©ÛŒ صورت میں چینی سیاØ+ÙˆÚº سے آمدنی میں83.1ارب ڈالر ( عالمی جی ÚˆÛŒ کا 0.1 فیصد)Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ آ سکتی ہے۔گزشتہ تین مہینوں میں دوسرے ممالک Ú©Û’ 30لاکھ سیاØ+ÙˆÚº Ù†Û’ چین Ú©Ùˆ ترجیØ+ دی تھی مگر اب نہیں۔
    چین Ú©ÛŒ جانب سے منڈیاں بند کرنے Ú©Û’ بعد کئی قسم Ú©Û’ کاروبار جمود کا شکار ہو گئے ہیں جن میں مینوفیکچرنگ انڈسٹری اور رئیل اسٹیٹ Ú©Û’ بزنس بھی شامل ÛÛŒÚºÛ”Ø¬Ø§Ø¦ÛŒØ¯Ø§Ø¯ÙˆÚºÚ©Û Ø¨Ø²Ù†Ø³ میں ٹھہرائو Ú©ÛŒ بڑی وجہ وائرس سے پاک علاقوں Ú©ÛŒ تلاش کا عمل بھی شامل ہے۔ لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ Ú©Ù„ Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ لئے کون کون سے علاقے Ù…Ø+فوظ رہیں Ú¯Û’Û” اسی لئے چین میں جائیدادوں Ú©Û’ بزنس Ú©ÛŒ بØ+الی میں وقت Ù„Ú¯ سکتا ہے۔ یہ عمل ناصرف یہ چین Ú©Û’ لئے اچھا نہیں ہے بلکہ اس سے چین میں سرمایہ کاری کرنے والے تمام ممالک Ú©ÛŒ معیشت بھی بیٹھ سکتی ہے، چین Ú©Ùˆ نقصان پہنچانے Ú©ÛŒ کوئی بھی کوشش امریکہ اور یورپی Ú©Û’ سرمایہ کاروں Ú©Ùˆ بھی مہنگی Ù¾Ú‘ سکتی ہے۔صوبہ ہبئی (Hebei)سے ایک کروڑ Ù…Ø+نت Ú©Ø´ دوسرے صوبوں میں روزگار تلاش کرتے تھے، انہیں ملازمت Ú©Û’ Ø+صول میں مشکل پیش آ سکتی ہے Û”
    مرکزی بینک ’’پیپلز بینک آف چائنا‘‘نے منڈیاں کھلنے Ú©Û’ بعد بینکوں Ú©Û’ پاس مناسب سرمایہ Ú©ÛŒ موجودگی Ú©Ùˆ یقینی بنانے Ú©Û’ لئے سرمائے کاانتظام بھی کردیا ہے ۔اس اقدام سے مارکیٹوں Ú©Û’ کھلنے Ú©Û’ بعد پیدا ہونے والے کساد سے بچنے میں مدد ملے Ú¯ÛŒ ۔متاثرہ علاقوں میں بینکوں Ù†Û’ شرØ+ سود میں پہلے ہی Ú©Ù…ÛŒ کر دی ہے۔بینک آف چائنا Ù†Û’ متاثر علاقوں میں ذریعہ معاش تباہ ہونے پر قرضوں Ú©ÛŒ ادائیگی میں رعایت دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ Ø+کومت Ù†Û’ تباہ شدہ بزنس Ú©ÛŒ بØ+الی Ú©Û’ لئے کئی ارب ڈالر مختص کردیئے ہیں۔کاروبار Ú©ÛŒ بØ+الی Ú©Û’ لئے شرØ+ سود میں مزید Ú©Ù…ÛŒ لانانہ Ú¯ÛŒ ورنہ بے روزگاری میں اضافے کا خدشہ ہے۔ مینو فیکچرنگ انڈسٹری Ú©ÛŒ بØ+الی میں بھی وقت Ù„Ú¯Û’ گا۔کیونکہ دنیا بھر میں چینی مصنوعات پر عائد غیر اعلانیہ پابندی عائد ہے۔یہ پابندی اگرچہ بلا جواز ہے ،لیکن عالمی سوچ اور پالیسیوں Ú©Û’ عین مطابق ہے۔ امریکی ارب پتی ایلن مسک کہاں پیچھے رہنے والے تھے، انہوں Ù†Û’ چین میں لگایا گیاکار پلانٹ بند کر دیا ہے۔ایپل Ú©Ùˆ کمپیوٹرز اور دیگر مصنوعات Ú©Û’ پارٹس ووہان سے ملنابند ہو گئے ہیں۔
    کورونا وائرس پر ڈرون Ø+ملے!
    چینیوں کا اب سب سے بڑا دشمن کورونا وائرس ہے جس Ù†Û’ سماجی ڈھانچے Ú©ÛŒ چولیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔اس وائرس کا خاتمہ ان Ú©ÛŒ اولین ترجیØ+ ہے۔چین Ù†Û’ انسانی بربادی Ú©ÛŒ بجائے انسانیت Ú©ÛŒ بقاء Ú©ÛŒ خاطر متاثرہ علاقوں میں ڈرونز سے سپرے شروع کر دیا ہے۔آپ کہہ سکتے ہیں کہ چین Ú©Û’ تمام علاقوں میں ڈرونز Ú©ÛŒ ایک فوج بھی کورونا وائرس سے نبرد آزما ہے اور چین Ú©ÛŒ Ø+کومت کورونا وائرس پر ’’‘ڈرون Ø+ملے ‘‘ کر رہی ہے۔ جنوب مغربی صوبہ سی چوان(Sichuan) میں بھی بڑے بڑے ڈرونزکی فوج ظفر موج کورونا وائرس Ú©Ùˆ شکست دینے میں Ø+کومت Ú©ÛŒ مدد کر رہی ہے۔وائرس Ú©ÛŒ شدت والے علاقوں جیسا کہ شیلین (Jilin)ØŒ شان ڈونگ(Shandong)اورژے ژیانگ(Zhejiang) Ú©Û’ علاقوں میں ڈرونز کازیادہ ا ستعمال کیا جا رہا ہے۔ ڈرونز Ú©Û’ سپرے سے وائسرس کا Ø+ملہ روکنے میں مدد ملی ہے۔اگر چہ وائرس سے Ø+فاظت Ú©Û’ کیمیکلز دریافت نہیں ہوئے ہیں لیکن چینی Ø+کومت سارس سے نجات والے کیمیکلز Ú©Ùˆ استعمال کر رہی ہے۔پولیس اور دیگر اداروں Ú©Û’ علاوہ نجی شخصیات بھی Ø+کام Ú©Û’ ساتھ ہیں۔ کراپ پروٹیکشن افسرچن Ú†Ù†Ú¯ ہونگ (Chin Chung hong) Ù†Û’ اپنے ڈرون سے 30جنوری Ú©Ùˆ پورے علاقے میں سپرے کروانے Ú©Û’ بعد 16ہزار مربع میٹر میں سپرے کرنے والا بڑا ڈرون Ø+کومت Ú©Û’ Ø+والے کر دیا ہے۔ زرعی مقاصد میں زیر استعمال ڈرونز بھی Ù…Ø+کمہ صØ+ت Ù†Û’ Ù„Û’ لئے ہیں۔

    فلو کی 5عالمی وبائیں
    روسی فلو 1889ء ‘‘ : سینٹ پیٹرز برگ سے شروع ہونے والی اس وبا نے جلد ہی یورپ سمیت پوری دنیاکو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔وائرس نے غالباََ 10لاکھ افرد کی جان لے لی۔
    ہسپانوی فلو 1918-19 :H1N1 وائرس سے جنم لینے والے اس فلو میں مبتلا مریضوں سے ہسپتال بھرگئے تھے ۔وائرس کا Ø+ملہ اس قدر شدید تھا کہ چند دنوں Ú©Û’ اندر اندر ہی مردہ خانے لاشوں سے بھر گئے تھے۔ہر طرØ+ Ú©ÛŒ ویکسین اور اینٹی بائیوٹکس استعمال کر Ú©Û’ دیکھ Ù„ÛŒ گئیں مگر وائرس Ù†Û’ قابو آنا تھا نہ آیا۔ فلو Ù†Û’ اس وقت دنیا Ú©ÛŒ ایک تہائی آبادی (50 کروڑ )Ú©Ùˆ بیمار کر دیا تھا۔مرنے والوں Ú©ÛŒ تعداد اتنی زیادہ تھی کہ پوری طرØ+ گنتی بھی نہیں Ú©ÛŒ جاسکی Û” اتنا ضرور کہا گیا کہ 5سے10کروڑ Ú©Û’ درمیان ہلاکتیں ہوئی ہوں گی۔ صرف امریکہ میں مرنے والوں Ú©ÛŒ تعداد67.5لاکھ تھی۔
    ’’ایشین فلو1957-58‘‘: فلو Ú©ÛŒ یہ قسم A (H2N2) سنگاپور سے دنیا بھر میں پھیلی ،جسے بعدازاں ایشین فلو کا نام دیا گیاØ+الانکہ اس کا ایشیا سے کوئی تعلق نہ تھا۔اس مرض سے امریکہ میں1.16لاکھ اور دنیا بھر میں 11لاکھ افراد ہلاک ہوئے ۔اس Ù†Û’ زیادہ تر نوجوانوں او ربچوں Ú©Ùˆ نشانہ بنایا۔سب سے پہلے 6 نومبر1957Ø¡ کوڈینورکے پوسٹ آفس میں کام کرنے والے ایک ملازم ہیلین ہرٹز(Helen Hertz) Ú©Ùˆ فلو ہوا۔ ڈاکٹر اے ای جیمز Ù†Û’ دوا دے کر گھر بھیج دیا۔دیکھتے ہی دیکھتے اسی ڈاک خانے میں مزید 400کارکنوں Ú©Ùˆ شدید فلو ہو گیا۔اس Ú©Û’ بعد یہ مرض قابو سے باہر ہو گیا۔
    ’’ہانگ کانگ فلو 1968ء‘‘:ہانگ کانگ فلو Ú©ÛŒ وبا1968Ø¡ میں دنیا بھر میں پھیل گئی۔اس کا Ø+ملہ 1969-70تک جاری رہا۔ 1957میں فلو Ú©Û’ جس وائرس Ù†Û’ دنیا بھر میں اپنا اثر دکھایا تھا Ø+الیہ وبائی وائرس بھی اس سے ملتا جلتا ہے ۔یہ پروٹین Ú©ÛŒ ایک ایسی Ø´Ú©Ù„ اختیار کر Ú©Û’ Ø+ملہ آور ہوا تھا کہ مدافعتی نظام اسے پہچان ہی نہ سکالہٰذا اس Ù†Û’ وائرس Ú©Ùˆ اپنا ہی سمجھ کر مزاØ+مت ہی نہ کی۔یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ وائرس پولیس کا روپ دھار کر Ø+ملہ آور ہوا تھا۔اس سے امریکہ میں ایک لاکھ اور دنیا بھر میں10لاکھ اموات ہوئی تھیں۔
    ’’H1N1 ØŒ2009‘‘:اپریل 2009Ø¡ میں پھیلنے والایہ وائرس سوائن فلو کہلایا۔اس کامرکز امریکہ تھا وہیں سے یہ دنیا بھر میں پھیلا ۔اس کا کیمیائی نام(H1N1)pdm09رکھا گیا۔ دوسرے سوائن فلو سے مختلف ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے اس کا علاج بھی ممکن نہ تھا۔امریکی ادارہ صØ+ت Ú©Û’ مطابق 151700 سے 575400Ú©Û’ درمیان ہلاکتیں ہوئیں۔ وائرس Ú©ÛŒ غیر معمولی بات یہ تھی کہ اگرچہ انفلوئنزا سے 70 تا 90 فیصد اموات 65برس سے اوپر Ú©ÛŒ ہوتی ہیں لیکن اس کیس میں ہلاک ہونے والوں میں 80فیصد 65 برس سے Ú©Ù… عمر تھے Û”

    33سالہ مریضہ کی علامتیں
    لان Ú˜Ùˆ Ú©Û’ ہسپتال میں داخل ہونے والی 33سالہ خاتون Ú©Û’ جسم کا درجہ Ø+رارت 102فارن ہائیٹ تھا۔5دن سے کھانسی Ú©ÛŒ شکایت تھی،سانس بھی اکھڑ رہی تھی،جسم میں سفید خلیوں Ú©ÛŒ تعداد بہت Ú©Ù… رہ گئی تھی، ڈینگی میں بھی یہ کیفیت ہوسکتی ہے۔نمونیہ Ú©ÛŒ علامات ظاہر ہونے سے تین دن پہلے سے پھیپھڑوں میں Ú©Ú†Ú¾ تبدیلیاں رونما ہوئی تھیں۔پہلے پہل مریضہ Ú©Ùˆ نمونیہ کا شکار سمجھا گیا لیکن پھیپھڑوں پر کئی جگہ سفید دھبے ظاہر ہونا شروع ہوگئے۔تین دن علاج Ú©Û’ بعد بھی سفید دھبے Ú©Ù… ہونے Ú©ÛŒ بجائے بڑھتے جا رہے تھے،علاج غیر موثر تھا۔ریڈیالوجسٹ٠ˆÚº Ù†Û’ سفید دھبوں کو’’ frosted glass opacity‘‘ قرار دیا۔ ڈاکٹروں Ú©Û’ مطابق پھیپھڑوں میں مائع Ú©ÛŒ ایک قسم بھی پائی گئی ۔یہ کیا تھی؟
    شروع شروع میں سفیددھبوں Ú©Û’ بارے میں ڈاکٹروں Ù†Û’ یہ رائے قائم Ú©ÛŒ کہ پھیپھڑے ہوا بھرنے سے ایسے Ù„Ú¯ رہے ہیں۔اس Ú©Û’ مزید ایکسریز کئے گئے۔ اب ڈاکٹروں Ú©Ùˆ شبہ ہوا کہ یہ نمونیہ نہیں ،کچھ اور ہے۔ڈاکٹروں کا یہ جملہ سن کر مریضہ Ú©ÛŒ سانسیں اکھڑنے لگیں،’’ اس Ú©Û’ پھییھڑوں میں کورونا وائرس Ú©ÛŒ علامات ظاہر ہو رہی ہیں‘‘۔ڈاکٹروں Ù†Û’ مریضہ Ú©Ùˆ (Interferon ) Ú©Û’ علاج میں دی جانے والی پروٹین دی، عورت Ú©Û’ پھیپھڑوں Ú©Ùˆ کھولنے Ú©Û’ لئے کئی طرØ+ Ú©ÛŒ اینٹی بائیوٹکس Ú©Û’ علاوہ سٹرائیڈز بھی دیئے گئے لیکن ریڈیولوجسٹ پارس لاکھانی (Paras Lakhani)Ú©Û’ مطابق یہ تمام دوائیں ناکام ہوئیں۔انہوں Ù†Û’ کہا کہ یہ وائرس pathogensگروپ سے تعلق رکھتا ہے۔اس گروپ Ú©Û’ وائرس پھیپڑوں میں ہلکی انفیکشن کا سبب بنتے ہیں،کامن کولڈ بھی انہی وائرس سے ہوتا ہے۔
    2gvsho3 - کورونا وائرس:چین Ú©ÛŒ معیشت پر بائیو Ø+ملہ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔تØ+ریر : صہیب مرغ

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: کورونا وائرس:چین Ú©ÛŒ معیشت پر بائیو Ø+ملہ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔تØ+ریر : صہیب

    2gvsho3 - کورونا وائرس:چین Ú©ÛŒ معیشت پر بائیو Ø+ملہ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔تØ+ریر : صہیب مرغ

  3. #3
    Join Date
    Mar 2018
    Location
    Pakistan
    Posts
    2,428
    Mentioned
    9072 Post(s)
    Tagged
    3539 Thread(s)
    Rep Power
    9

    Default Re: کورونا وائرس:چین Ú©ÛŒ معیشت پر بائیو Ø+ملہ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔تØ+ریر : صہیب

    Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
    @intelligent086
    Thanks 4 informative and useful sharing

  4. #4
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: کورونا وائرس:چین Ú©ÛŒ معیشت پر بائیو Ø+ملہ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔تØ+ریر : صہیب

    Quote Originally Posted by Mariaa View Post


    @intelligent086
    Thanks 4 informative and useful sharing
    پسند اور رائے کا شکریہ
    2gvsho3 - کورونا وائرس:چین Ú©ÛŒ معیشت پر بائیو Ø+ملہ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔تØ+ریر : صہیب مرغ

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •